ماموں نے اپنی بھانجی کو چودا

The uncles bit their niece


سیکس سٹوری پڑھنے کا مجھے بہت شوق ہے میں نے کئی ایک سائیٹ پہ جا کے سیکس کہانیاں پرھی ہیں لیکن سچی بات ہے دوستوں جو مزہ مجھے اس وردو سیکس سٹوریز کی کہانیاں پڑھ کے ملا ہے
وہ کسی ار جگہ نہیں اس کی زبان سادہ اور کہانیاں اس طرح کی ہوتیں ہیں کہ روز مرہ زندگی میں ایس اممکن ہوتا ہے جب کہ دوسری کئی ایک سائیٹ ایسی ہیں کہ جن کی کہانیاں پاکستان اور روز مرہ زندگی میں اس طرح ہوتا ہی نہیں ہے سب من گھڑت اور زہن قبول ہی نہیں کرتا کہ ایسا ہو ہوگا
اس لیئے آج میں اپنی سیکس سٹوری اس سائیٹ پہ شائع کرنے کے لیئے بھیج رہا ہوں اور ایڈمن سے امید کرتا ہوں کہ میری اس سادہ سی کہانی کو لازمی پوسٹ کریں
تو اب میں اپنی کہانی شروع کرتا ہوں میری امی کے کزن بھائی تھے جو کہ ہمارے گھر پر آئے تھے اپنی جاب کے لیے لاہور سے تو ہم تو ان کو اپنے ماموں کی حثیت سے دیکھتے تھے
جس طرح امی ابو کے کزن کو عزت دینی چاہیئے ہم دیتے تھے اور ان کو بھی چاہیئے تھا کہ ہم لڑکیوں کو بھانجی کی نظر سے دیکھتے اور ڈیل کرتے
لیکن ان کے دماغ میں کچھ اور ہی چل رہا تھا ہم کو کچھ کچھ اندازہ ہوا لیکن ہم پریشان تھے کہ کیا واقعی وہ ایسا ہمارے بارے سوچ سکتے ہیں کبھی ہم اپنی ہی اس بات اور خیال کو ذہن سے نکال دیتے تھے
لیکن پھر ان کی اگلی حرکت ان کو اور بھی مشکوک بنا دیتی تھی کاش لوگوں کے زہن خاص طور پہ جو آتے تو شہروں میں رشتہ دار بن کے مہمان بن ٹھیرتے ہیں لیکن بعد میں
اس گھر میں رہنے والی بہو بیٹیوں کو میلی آنکھ سے دیکھنا شروع کر دیتے ہیں ایسا نا ہو اس طرح تو لوگ اپنے رشتہ داروں کو گھر نہیں روکیں گے اورمہمان نوزی کا تصور بھی ختم ہو جائے گا
پر ہم کو کیا پتہ تھا کہ یہ کیا سوچ رہے ہے وہ ایک ہفتے کے لیے ہمارے گھر پر رہنے کے لیے آئے تھے پر ایک ہفتہ بھی گزر گیا
تو ہم نے اپنی امی سے پوچھا کہ یہ یہاں سے کب جائے گے کیوں کہ ان کے دیکھنا ہم کو اچھا نہیں لگتا تھا وہ بہت ہی عجیب نظروں سے دیکھتے تھے تو میں نے اپنی امی سے بول ہی دیا
کہ ماموں کب اپنے گھر جائیں کیونکہ دوسرا ہفتہ بھی ہمارے گھر پر ہو چکا ہےپھر امی نے کہا کہ چلے جائے گے وہ تم لوگوں کا ماموں ہے تم ان سے ٹھیک طرح بات بھی نہیں کرتی ہو
تو ہم نے کہا امی وہ ہم کو اچھے نہیں لگتے ہے اگر پانی مانگتے تو پانی دو تو ہاتھ ہی پکڑ لیتے وہ جب پاس سے جاتے تو ساتھ لگ کر جاتے
تو ہم اکثر ان کی حرکتوں سے ڈر بھی جاتے تھے پر ان کو شرم نہیں آتی تھی اس لیے ہم ان سے دور ہی رہتے تھے پھر ایک دن ہم سب ایک ساتھ بیٹھے تھے ماموں بھی کمرے میں آ گئے
تو ہم دونوں بہنیں اٹھ کر دوسرے کمرے میں چلی گئی تو ماموں امی کو بتا رہے تھے کہ میں اب اپنے گھر چلا جاؤں گا کیوں کہ مجھے میرے ڈیوٹی والوں نے کال کی تھی تو امی نے کہا اچھا ٹھیک ہے پھر امی نے ہم کو یہ بات بتائی تو ہم تو بہت ہی خوش ہوگئے کہ ان سے جلد جان چھوٹنے والی ہے
اچانک اس دن امی ابو کو دوسرے شہر جانا پڑ گیا کیونکہ میرے بڑے بھائی کے گھر بیٹا پیدا ہوا تھا جو کہ دوسرے شہر میں نوکری کی وجہ سے رہتا تھا ہم سب کا دل تھا
لیکن امتحان سر پہ تھے ا سلیئے میں ، چھوٹی بہن اور چھوٹا بھائی گھر پہ رکنے پہ مجبور تھے اور امی نے کہا بیٹی کل تو ماموں بھی چلا جائے گا اب تم لوگ سکون کے ساتھ تین دن رہنا
اس کے بعد ہم جلد واپس آجائیں گے امی ابو کو پوتے سے ملنے کو بہت دل تھا وہ جلدی اسی دن نکل گئےپھر اسی رات ماموں ہم سب کے لئے باہر سے کھانا لے کر آئےتھے
اور اس کھانے میں کچھ ملا ہوا تھا تو ہم سب نے کھانا کھایا اور سب کو نیند آنے لگ پڑی پھر ہم سب سو گئے تھے اس کے بعد پتا نہیں وہ کب ہمارے کمرے میں آ گیا
اور مجھے لپٹ کر وہ چومنے لگا پر مجھے اس نیندوالے سکس میں ہوش نہیں تھا کہ کوئی مجھے چھو رہا ہے میں سوئی جاگی نڈھال ہو گئی تھی چھوٹی بہن اور بھائی ساتھ والے کمرے میں تھے
میں پڑھتی پڑھتی اسی کمرے مٰں سو گئی تھی پھر وہ مجھے بہت دیر تک کسسنگ کرنے لگا پھر اس نے میرے جسم کے آہستہ سے چومتے ہوئے کپڑے بھی اتار دیئے
اور میرے نرم جسم کے اوپر لیٹ گیا پھر اس نے میرے بڑے اور پیارے سے بوبز کو کِس کی اور پیارے سے بوبز کو چوسنے لگا پھر اس نے میرے بھی سارے ہی کپڑے بھی اتار دیئے
اور میرے نرم جسم کو چاٹنے اور چومنے لگا اور کافی دیر تک وہ میرے نرم جسم کو چومتا اور چاٹتا ہی رہا وہ تو جیسے سیکس سٹوری کے سکرپٹ کو لکھ رہا تھا
فلمی انداز سے کر رہا تھا بوبز اور بدن اسکو فل کِس بھی کرتا رہا پھر اس نے اپنے کپڑے بھی اتار دیئے اور میری میں شلوار بھی اتار دی اور پھر اپنا خوار موٹا لنڈ نکال کر میری جوانی کی چوت پر رگڑتا رہا
کنواری چوت تھی لیکن میں اس کا مزہ بھی لینے لگی تھی نا جانے کیوں میں نا چاہتے ہوئے بھی دوران نیند مست مست مزہ محسوس کر رہی تھی خمار آلود مزہ تھا
پھر خوار موٹا لنڈ کو جوانی کی چوت کے اندر ڈال کر خوار موٹا لنڈ کو کبھی اندر باہر پھر اندر باہر اسے ہی خوار موٹا لنڈ کو کبھی جوانی کی چوت کے اندر تو کبھی جوانی کی چوت کے باہر کرتا رہا
میں ایک بار چیخ نکلی لیکن نیند اور نشہ کی بدولت زیادہ درد نہٰں ہوا ا سنے میرے منہ پہ ہاتھ رکھ دیا تھاجب وہ خوار موٹا لنڈ کو جوانی کی چوت کے اندر باہر کر رہا تھا
تو پھر مجھے درد کا احساس ہوا اور میری درد سے مست خوار آوازیں نکالنا اسٹارٹ ہوگئی پر میری آواز کسی کو بھی نہیں جا رہی اس لیے وہ سکون کے ساتھ میری چوت مارتا رہا
اور نا جانے مجھے چھوڑا کچھ یاد نہیں اگلے دن صبح کوئی دس بجے میری آمکھ کھلی تو دیکھا ماموں صاحب کا نام و نشان نہیں تھا وہ مجھے چود کے عورت بنا گیااور آج میں اپنی سیکس سٹوری آپ کے ساتھ شیئر کرنے پہ مجبور ہو گئی۔
وہ لڑکیاں اور آنٹیاں جو سیکس ویڈیو دیکھ کو انگلی کے ساتھ وقت گزار رہی انبکس میں آجائے انکو رازداری کے ساتھ مرد دیا جوئے گا اور وہ مرد جو اپنی خواہشات کو دبا کے ہاتھ کا استعمال کرتے ہیں وہ انباکس میں آجائے رازداری کی مکمل گارنٹی ہوگی